گزرتا ہے مرا ہر دن مگر پورا نہیں ہوتا
گزرتا ہے مرا ہر دن مگر پورا نہیں ہوتا
میں چلتا جا رہا ہوں اور سفر پورا نہیں ہوتا
یہ کیسی نیند ہے جو تھک کے مجھ میں ٹوٹ جاتی ہے
یہ کیسا خواب ہے جو رات بھر پورا نہیں ہوتا
یہ میرا خالی پن ہے جو مجھے لبریز کرتا ہے
ادھر رہتا ہوں میں خود میں جدھر پورا نہیں ہوتا
خدا بھی خوب ہے بھگوان کی مورت بھی سندر ہے
مگر جب ماں نہیں ہوتی تو گھر پورا نہیں ہوتا
وہ چوٹی کی بناوٹ ہو کہ ٹوپی کی سجاوٹ ہو
بنا انسانیت کے کوئی سر پورا نہیں ہوتا
لگانا باغ تو اس میں محبت بھی ذرا رکھنا
پرندوں کے بنا کوئی شجر پورا نہیں ہوتا
بنانا پتھروں کو کاٹ کر چہرہ ہنر تو ہے
نہ بولے جب تلک چہرہ ہنر پورا نہیں ہوتا
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 106)
- Author : Shakeel Azmi
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.