گزرتے دن کے دکھوں کا پتہ تو دیتا تھا
گزرتے دن کے دکھوں کا پتہ تو دیتا تھا
وہ شام ڈھلنے سے پہلے صدا تو دیتا تھا
ہجوم کار میں پل بھر بھی اک بہانے سے
وہ اپنے قرب کا جادو جگا تو دیتا تھا
شریک راہ تھا وہ ہم سفر نہ تھا پھر بھی
قدم قدم پہ مجھے حوصلہ تو دیتا تھا
مجھی کو ملتی نہ تھی فرصت پذیرائی
وہ اپنے سچ کا مجھے آئنہ تو دیتا تھا
وہ چاند اور کسی آسماں کا تھا لیکن
افق افق کو مرے جگمگا تو دیتا تھا
میں اس کی آنچ میں تپ کر نہ ہو سکا کندن
وہ اپنے شعلۂ جاں کی ہوا تو دیتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.