گزرتے لمحوں کے دل میں کیا ہے ہمیں پتہ ہے
گزرتے لمحوں کے دل میں کیا ہے ہمیں پتہ ہے
ہوا کے آنچل پہ کیا لکھا ہے ہمیں پتہ ہے
سلگ رہی ہے کہاں پہ چنگاری نفرتوں کی
دھواں کہاں سے یہ اٹھ رہا ہے ہمیں پتہ ہے
سفینہ کس طرح پار اتاریں یہ ہم سے پوچھو
سمندروں کا مزاج کیا ہے ہمیں پتہ ہے
کہاں کہاں حادثے چھپے ہیں خبر ہے ہم کو
کہاں سے منزل کا راستہ ہے ہمیں پتہ ہے
جو عمر بھر ظلم سے لڑا سندباد بن کر
اسے زمانے نے کیا دیا ہے ہمیں پتہ ہے
جو دے رہا ہے دہائی معصومیت کی اپنی
وہی تو سازش کا سرغنہ ہے ہمیں پتہ ہے
خزاں نے گلشن سے جاتے جاتے خمارؔ صاحب
صبا کے کانوں میں کیا کہا ہے ہمیں پتہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.