گزرتی ہے جو دل پر وہ کہانی یاد رکھتا ہوں
گزرتی ہے جو دل پر وہ کہانی یاد رکھتا ہوں
میں ہر گل رنگ چہرے کو زبانی یاد رکھتا ہوں
میں اکثر کھو سا جاتا ہوں گلی کوچوں کے جنگل میں
مگر پھر بھی ترے گھر کی نشانی یاد رکھتا ہوں
مجھے اچھے برے سے کوئی نسبت ہے تو اتنی ہے
کہ ہر نا مہرباں کی مہربانی یاد رکھتا ہوں
کبھی جو زندگی کی بے ثباتی یاد آتی ہے
تو سب کچھ بھول جاتا ہوں جوانی یاد رکھتا ہوں
مجھے معلوم ہے کیسے بدل جاتی ہیں تاریخیں
اسی خاطر تو میں باتیں پرانی یاد رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.