گذشتہ شب مرے ہم راہ تھا مرا میں بھی
گذشتہ شب مرے ہم راہ تھا مرا میں بھی
جبھی تو میں نے تری بات سن کے ہاں کر دی
بجھا کے طاق پہ رکھ دی ہے عقل محض کی لو
یقیں کی ورنہ مرے دل میں بھی کمی ہوتی
برس رہا تھا زمیں پر لہو لہو تازہ
نگہ نگہ میں سمانے لگی تھی زرخیزی
یہی وہ نقش ہے جس پر تھا اعتبار ہمیں
یہی وہ رنگ ہے جس میں ہماری سانس گھلی
سنا کہ چاند نہ اترے گا دل کے آنگن میں
شجر شجر پہ ہے رقصاں غضب کی تاریکی
گداز سوچیں مہکنے لگی تھیں آخر شب
یہ کس نے میری نگاہوں کو تازگی بخشی
میں کھڑکیوں کی دراڑوں سے جھانک لیتا ہوں
جو لمحہ لمحہ ابھرتی ہے چیخ سڑکوں کی
رگوں میں گونجتی پھرتی ہے آج تک ساجدؔ
جو تیرے لمس معطر نے کی تھی سرگوشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.