گزشتہ کچھ دنوں سے بیکلی ہے
گزشتہ کچھ دنوں سے بیکلی ہے
کسی کی یاد نے حالت یہ کی ہے
جسے سجدے سلامی دے رہے ہیں
ترا سجدہ حسین ابن علی ہے
رسول دو سرا فرما رہے ہیں
خدیجہ سی نہ کوئی دوسری ہے
کہانی کار سے کاہے کا جھگڑا
کوئی کردار بھی کب دائمی ہے
ابھی سوچا تھا لکھوں چاند اس پر
سر قرطاس پھیلی روشنی ہے
تو عادل ہے بتا میرے خدایا
گزاری ہم نے جو وہ زندگی ہے
زمانے بھر کے غم اور اک ترا غم
اسی غم سے ہماری ہر خوشی ہے
اگر ایسا ہوا تو ایسا ہوگا
برائے جاں عذاب آگہی ہے
سنا ہے فاتح عالم تھی لیکن
محبت ہاتھ باندھے اب کھڑی ہے
ترے ہوتے بہت آزاد تھے ہم
نہیں تو پاس تو جاں پر بنی ہے
ہوئے تسنیمؔ مشرک جس کی خاطر
اسے توحید کی ہچکی لگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.