گزشتہ رات مجھے روح تک رسائی ہوئی
گزشتہ رات مجھے روح تک رسائی ہوئی
براہ راست کسی دل سے آشنائی ہوئی
بتا رہا تھا مجھے کوئی میرے بارے میں
سنا رہا تھا کہانی سنی سنائی ہوئی
بغیر سمجھے اٹھایا تھا بار کوزہ گری
بنا رہا تھا میں شکلیں بنی بنائی ہوئی
میں پوچھتا ہوں کوئی ہے جو وقت روکے گا
بھلا یہ کیسے رکے گی زمیں گھمائی ہوئی
وہ میرے بعد کسی اور کی محبت ہے
لٹا رہا ہے وہ دولت مری کمائی ہوئی
میں سوچتا تھا بھلا کون مجھ کو ڈھونڈے گا
درون جسم مری روح تک کھدائی ہوئی
یہ کس طرف سے چلی ہے ہوائے سرد یہ دھند
دلوں پہ لپٹی ہوئی راستوں پہ چھائی ہوئی
میں اس پہ خوش بھی ہوا اور کچھ فسردہ بھی
وہ کر رہا ہے محبت مری سکھائی ہوئی
میں جس غبار میں آنکھوں کو مل رہا تھا عزیرؔ
وہ گرد اور ہی پیروں کی تھی اڑائی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.