گزرا بہت ہے اس کو گراں جانتا ہوں میں
گزرا بہت ہے اس کو گراں جانتا ہوں میں
پر تھا اسی کے حق میں بیاں جانتا ہوں میں
وہ نفرتوں کی آگ میں بے رحم جل گیا
اب ہے وجود اس کا دھواں جانتا ہوں میں
دیوانہ ہے جلی ہوئی راکھوں کے ڈھیر میں
جو ڈھونڈھتا ہے اپنا نشاں جانتا ہوں میں
آنکھیں تھیں اس کی شوخ حیا دار ہو گئیں
اب ہو گیا ہے وہ بھی جواں جانتا ہوں ہوں
ساقی گرا ہوا ہوں نشے میں تو کیا ہوا
مسجد سے کیوں ہوئی ہے اذاں جانتا ہوں میں
گوہرؔ ہر ایک گام ٹھہر جائے کیوں نہ در
جھکنا ہے میرے سر کو کہاں جانتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.