گزرے دنوں کا ذکر ہوا اور ویرانی کی بات چلی
گزرے دنوں کا ذکر ہوا اور ویرانی کی بات چلی
اک مدت سے خشک تھیں آنکھیں پھر پانی کی بات چلی
اس کی گلی سے شعلہ اٹھا میرے گھر میں آگ لگی
جلنے کا تو ذکر نہیں تھا تابانی کی بات چلی
مشکل منظر دیکھتے رہنا اس کی پرانی عادت تھی
مشکل سے اس چشم کے آگے آسانی کی بات چلی
بادل آئے ہوا چلی اور باہر موسم بدل گیا
دل کے بہتے دریا میں بھی طغیانی کی بات چلی
مایوسی کے پتھر سے اک آس کا چشمہ پھوٹ بہا
آس کے بہتے پانی میں پھر حیرانی کی بات چلی
روشن ہو گئیں ساری گلیاں سب دروازے چمک اٹھے
جب سے عامرؔ شہر میں اس کی مہمانی کی بات چلی
- کتاب : رنگ سا اڑتا ہے (Pg. 45)
- Author : اشفاق عامر
- مطبع : عکاس پبلی کیشنز،اسلام آباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.