گزرے ہوئے لمحوں میں بسر ہونے لگا ہوں
گزرے ہوئے لمحوں میں بسر ہونے لگا ہوں
ماضی کی طرح صرف نظر ہونے لگا ہوں
لرزاں ہے کئی دن سے مرے ضبط کا میزان
کچھ دن سے یوں ہی زیر و زبر ہونے لگا ہوں
کیا جانے کیا بکھرا ہے مرے جسم کے اندر
محسوس یہ ہوتا ہے کھنڈر ہونے لگا ہوں
دیتا ہوں بھٹکتے ہوئے خوابوں کو پناہیں
آوارہ خیالات کا گھر ہونے لگا ہوں
منزل مری اقدام مرے راہ مری ہے
ہونے بھی دو گمراہ اگر ہونے لگا ہوں
کچھ داد تو دے راہنما عزم سفر کی
منزل کے لئے گرد سفر ہونے لگا ہوں
آنکھوں سے چھلک جاتا ہے احساس ندامت
اکثر یوں ہی با دیدۂ تر ہونے لگا ہوں
کیوں دفعتاً آنے لگے ہر سمت سے پتھر
لگتا ہے کہ پھل دار شجر ہونے لگا ہوں
ہوتا ہے اثر روح پہ رنج اور خوشی کا
سالمؔ میں فرشتے سے بشر ہونے لگا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.