گزرے موسم کا چلن دل سے مرے گویا ہے
گزرے موسم کا چلن دل سے مرے گویا ہے
تجھ کو کھو کر بھی کہاں دل نے تجھے کھویا ہے
ضبط کے اشک دبائے ہیں ترے ہونے پر
چاند ہجرت کے مہینوں میں بہت رویا ہے
ہر گھڑی سوچ کو باندھا ہے تری یادوں سے
ہر گھڑی یاد کو اشکوں سے تری دھویا ہے
وصل کی چاہ میں دیکھے ہیں زمانے کتنے
کتنی صدیوں سے ترا مجنوں نہیں سویا ہے
کس نے سازش کی زمینوں پہ ہیں کاٹی فصلیں
زہر کا بیج بتا کس نے یہاں بویا ہے
ہم نے بیلوں کو نہیں باندھا ذرا غور کرو
رزق نے باندھ کے انساں کو یہاں جویا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.