گزرے تمام عمر عجب امتحاں سے ہم
گزرے تمام عمر عجب امتحاں سے ہم
الجھے کبھی زمیں سے کبھی آسماں سے ہم
اس آئنے کو موسم گل کی تلاش ہے
عہد شباب ڈھونڈ کے لائیں کہاں سے ہم
جیسے وہ آسمان ہی مٹھی میں آ گیا
تھے اتنا خوش گمان کسی بد گماں سے ہم
آوارگیٔ شوق میں سود و زیاں ہے کیا
یہ کاروبار سیکھ رہے ہیں دھواں سے ہم
تنقید کر رہے ہیں اسی کی زبان پر
الفاظ لے کے آئے ہیں جس داستاں سے ہم
جو نگہ انتخاب کے قابل نہ تھا کبھی
آنکھیں لڑانے بیٹھ گئے اس جہاں سے ہم
اقرار کو بنا گئے انکار وہ فہیمؔ
کہتے تھے جو پلٹتے نہیں ہیں بیاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.