گزریں پھر ایک حادثۂ خونچکاں سے ہم
گزریں پھر ایک حادثۂ خونچکاں سے ہم
اے دوست ایسا حوصلہ لائیں کہاں سے ہم
ہر دن ہیں مشکلات و مسائل نئے نئے
شاید گزر رہے ہیں کسی امتحاں سے ہم
پیدا ہو کیسے جذبۂ تسخیر کائنات
آزاد ہی نہ ہو سکے وہم و گماں سے ہم
اپنے لئے جو باعث صد افتخار تھی
اب اس گھڑی کو ڈھونڈ کے لائیں کہاں سے ہم
رہزن کا خوف چھوڑیئے پہلے یہ سوچیے
خود کو بچا کے کیسے رکھیں پاسباں سے ہم
کیسے الگ کریں گی زمانے کی گردشیں
ہندوستاں ہے ہم سے تو ہندوستاں سے ہم
مقبولؔ کیا کریں کہ طبیعت ہے حق پسند
محظوظ ہونے والے نہیں داستاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.