گزری گراں جو مجھ پہ کوئی رات ہی تو تھی
گزری گراں جو مجھ پہ کوئی رات ہی تو تھی
لگتی رہی جو دل کو تری بات ہی تو تھی
خود کی تلاش ہی میں بھٹکتا پھرا تھا میں
دھوکے میں ساری عمر مری ذات ہی تو تھی
جب کامیابیوں کو خرد سے ملی تھی شہ
ہر پل بساط دل پہ مری مات ہی تو تھی
پی کر لہو کے گھونٹ گزارے تھے روز و شب
ایسے میں زندگی بھی کرامات ہی تو تھی
دو پل کی سر خوشی کے گزرنے کا کیسا غم
آخر وہ اپنے جہل کی سوغات ہی تو تھی
دستار کے بغیر بھی رہتا تھا سر بلند
وہ میرے یار غار کی اوقات ہی تو تھی
ببیاکؔ آنسوؤں سے بھری وہ شب فراق
کاسے میں دل کے عشق کی خیرات ہی تو تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.