حادثہ بن کے ہر اک روز گزر جاتا ہوں
حادثہ بن کے ہر اک روز گزر جاتا ہوں
ایک ویرانے کی بانہوں میں ٹھہر جاتا ہوں
صبح کو جب بھی جگاتی ہے کوئی مایوسی
شب کی آنکھوں میں کسی خواب سا بھر جاتا ہوں
اور جب دھوپ جلاتی ہے سفر میں مجھ کو
میں پگھل کر کسی سائے میں پسر جاتا ہوں
گھیر لیتی ہے مجھے دیکھ کے موقع اکثر
دل میں تنہائی کی اس بھیڑ سے ڈر جاتا ہوں
یہ ہی معمول ہے ہر دن کا ہر اک لمحے کا
تجھ کو جیتے ہوئے اے زندگی مر جاتا ہوں
کوششیں کتنی ہی کرتا ہوں سمیٹوں خود کو
جانے کیا ہوتا ہے ہر بار بکھر جاتا ہوں
بھول جاتا ہوں کہیں رکھ کے میں خود کو اور پھر
سوچتا رہتا ہوں آخر میں کدھر جاتا ہوں
سلسلہ ساتھ مرے ایسا ہے طوفانوں کا
اک سے بچتا ہوں تو دوجے میں اتر جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.