حادثہ کیا ہوا خدا جانے
حادثہ کیا ہوا خدا جانے
جمع ہیں گرد اپنے بیگانے
ایک دل اور سینکڑوں ناصح
کیسے ہر ایک کا کہا مانے
آتے جاتے ہیں کس لئے یہ لوگ
آج کیا ہو گیا خدا جانے
ہر گھڑی صبر و ضبط کی تلقین
کھل کے رونے دیا نہ دنیا نے
زخم سینے پہ اشک آنکھوں میں
بس یہی کچھ دیا ہے دنیا نے
پیاس بجھتی تھی جس سے رندوں کی
دیکھ خالی ہیں اب وہ پیمانے
دل میں روشن ہیں یاد کی شمعیں
جل بجھے آرزو کے پروانے
بڑھ گئی اور دل کی بیتابی
کون آیا ہے آج سمجھانے
دل کو کیا کیا دئے فریب کے درس
زندگی بھر تری تمنا نے
رہ نہ جانا الجھ کے اے ناداں
زلف گیتی چلا ہے سلجھانے
شہر میں تیرے عشق کے اے رازؔ
جتنے منہ آج اتنے افسانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.