حادثے غم کے شب و روز گزرتے ہی رہے
حادثے غم کے شب و روز گزرتے ہی رہے
ہم جو کرنا تھا بہر طور وہ کرتے ہی رہے
ان سے دنیا کو نمائش کے سوا کچھ نہ ملا
آئنہ سامنے رکھ کر جو سنورتے ہی رہے
حق پرستی کے اصولوں کا ہوا ہم سے فروغ
لوگ آغاز میں انجام سے ڈرتے ہی رہے
کسی قابل تو نہ تھا گلشن ہستی اپنا
قافلے پھر بھی بہاروں کے ٹھہرتے ہی رہے
زینت منصب عالی ہوئے دنیا کے حریص
اور حق دار بلندی سے اترتے ہی رہے
اپنی آنکھوں میں محبت کے سمٹ کر جلوے
کچھ اس انداز سے نکھرے کہ نکھرتے ہی رہے
عمر بھر ذوق فن شعر رہا ہم کو خلیقؔ
رنگ جذبات کا اشعار میں بھرتے ہی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.