حادثے جو شہر میں ہوتے رہے ہیں
حادثے جو شہر میں ہوتے رہے ہیں
سب ہمارے نام سے جوڑے گئے ہیں
سومنات دل کو خود ڈھایا ہے میں نے
میرے اندر کتنے بت ٹوٹے ہوئے ہیں
طے کیا ہے ہم نے دشت نا شناسی
ہم بھرے بازار میں تنہا ہوئے ہیں
اس بلندی کا بھروسہ کچھ نہیں ہے
ریت کے ٹیلوں پہ ہم بیٹھے ہوئے ہیں
رابطہ روحوں میں کیسے رہ سکے گا
جسم کے رشتے جہاں ٹوٹے ہوئے ہیں
سونے والو اب تو کھولو اپنی آنکھیں
جاگتے لمحے صدائیں دے رہے ہیں
عصر حاضر میں ہوئی ہیں دوریاں کم
فاصلے لیکن دلوں کے بڑھ گئے ہیں
کرب سے تخلیق کے گزرے ہیں کب وہ
تبصرہ جو میرے فن پر کر رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.