حادثے پھیل گئے سایۂ مژگاں کی طرح
حادثے پھیل گئے سایۂ مژگاں کی طرح
غم دوراں بھی ملا ہے غم جاناں کی طرح
لاکھ پیوند امیدوں نے لگا رکھے ہیں
دل کی صورت نظر آتی ہے گریباں کی طرح
کوئی افلاک نشیں ہے تو پکارے مجھ کو
حسرتیں خاک بسر ہیں مری طوفاں کی طرح
اور ہوں گے وہ میسر ہے جنہیں لطف بہار
ہم تو گلشن میں بھی رہتے ہیں بیاباں کی طرح
جو بھی گل ہے یہاں فردوس بنا بیٹھا ہے
کون کھلتا ہے یہاں غنچۂ عصیاں کی طرح
یہ بھی اعجاز کہیں باد مخالف کا نہ ہو
دل اڑا جاتا ہے اورنگ سلیماں کی طرح
خوف محشر سے نہ گھبراؤ تم اے بادہ کشو
در توبہ بھی کھلا ہے در زنداں کی طرح
ہم کیا کرتے ہیں اشکوں سے تواضع کیا کیا
جب خیالوں میں وہ آ جاتے ہیں مہماں کی طرح
نہ کوئی ساز نہ سنگیت نہ پازیب نہ گیت
اف یہ ماحول کہ ہے شہر خموشاں کی طرح
ہم ترے مصر میں آئے ہیں زلیخائے شکم
بک نہ جائیں کہیں ہم یوسف کنعاں کی طرح
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 243)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.