ہائے اب کون لگی دل کی بجھانے آئے
ہائے اب کون لگی دل کی بجھانے آئے
جن سے امید تھی اور آگ لگانے آئے
درد مندوں کی یوں ہی کرتے ہیں ہمدردی لوگ
خوب ہنس ہنس کے ہمیں آپ رلانے آئے
خط میں لکھتے ہیں کہ فرصت نہیں آنے کی ہمیں
اس کا مطلب تو یہ ہے کوئی منانے آئے
آنکھ نیچی نہ ہوئی بزم عدو میں جا کر
یہ ڈھٹائی کہ نظر ہم سے ملانے آئے
طعنے بے صبر یوں کے ہائے تشفی کے عوض
اور دکھتے ہوئے دل کو وہ دکھانے آئے
اور تو سب کے لیے ہے تیری محفل میں جگہ
ہم جو بیٹھیں ابھی دربان اٹھانے آئے
چٹکیاں لینے کو پہلو میں رہا ایک نہ ایک
تو نہیں تو تیرے ارمان ستانے آئے
بیکسی کا تو جلا دل مری تربت پہ حفیظؔ
کیا ہوا وہ نہ اگر شمع جلانے آئے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-250 Page Number-215)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.