ہائے کیسا جان سے بیزار ہے
ہائے کیسا جان سے بیزار ہے
جو تمہارے ہجر کا بیمار ہے
لب پہ وعدہ دل میں صاف انکار ہے
واہ کیا انکار کیا اقرار ہے
سد رہ یہ پردۂ پندار ہے
آپ سے گزرے تو بیڑا پار ہے
جان پر کھیلا کئے ہم عشق میں
یہ نہ دیکھا جیت ہے یا ہار ہے
کیوں نہ نکلے بوالہوس کی آرزو
اس کے دل سے آرزو بیزار ہے
آپ میں آنے نہ دے اے بے خودی
ڈوب ہی جاؤں تو بیڑا پار ہے
دیکھ لیں گے آج برپا کرکے حشر
حشر کے دن وعدۂ دیدار ہے
تیرے درمانوں کی بندش ہے غضب
در بھی میرے واسطے دیوار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.