ہائے کیسا نگر اداسی کا
ہائے کیسا نگر اداسی کا
ہر بشر ہم سفر اداسی کا
قہقہوں تک میں آ کے بیٹھ گیا
دیکھ لیجے اثر اداسی کا
بیج ڈالے نہ کھاد ڈالی ہے
اگ گیا خود شجر اداسی کا
اک تو پہلے ہی غم کے مارے تھے
اور اس پر ضرر اداسی کا
چن کے اشعار میں پرویا ہے
میں نے ہر اک گہر اداسی کا
تیرے جانے کے بعد جانا ہے
زندگی ہے سفر اداسی کا
ہے اگر تو جواب دے کوئی
کون ہے ہم سفر اداسی کا
اے خدا بھیج دے کوئی رہزن
لوٹے مجھ سے جو زر اداسی کا
لوگ تو دل اداس رکھتے ہیں
میں ہوں پورا بشر اداسی کا
تم اگر آ سکو تو آ جاؤ
جشن ہے میرے گھر اداسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.