ہائے کیسی وہ شام ہوتی ہے
داستاں جب تمام ہوتی ہے
یہ تو باتیں ہیں صرف زاہد کی
کہیں مے بھی حرام ہوتی ہے
شام فرقت کی الجھنیں توبہ
کس غضب کی یہ شام ہوتی ہے
عشق میں اور قرار کیا معنی
زندگی تک حرام ہوتی ہے
ہو کے آتی ہے جب ادھر سے صبا
کتنی نازک خرام ہوتی ہے
یہ تصدق ہے ان کی زلفوں کا
میری ہر صبح شام ہوتی ہے
جب بھی ہوتی ہیں جنتیں تقسیم
حور زاہد کے نام ہوتی ہے
لمحے آتے ہیں وہ بھی الفت میں
جب خموشی کلام ہوتی ہے
پینے والا ہو گر تو ساقی کی
ہر نظر دور جام ہوتی ہے
ہر ادا ہم ادا شناسوں کی
زندگی کا پیام ہوتی ہے
وقت ٹھہرا ہوا سا ہے نوشادؔ
نہ سحر اور نہ شام ہوتی ہے
- کتاب : Aathwan Sur (Pg. 90)
- Author : Naushad Ali
- مطبع : Naushad Academi Of Hindustani Sangeet (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.