ہائے کیا منظر تھے جو آنکھوں سے اوجھل ہو گئے
ہائے کیا منظر تھے جو آنکھوں سے اوجھل ہو گئے
ہنستے بستے شہر بھی ویران جنگل ہو گئے
پاگلوں کو لوگ تو رکھتے ہیں زنجیروں میں قید
ہم تری زنجیر سے نکلے تو پاگل ہو گئے
دیکھ تو نے درد کے رنگوں سے ہم کو بھر دیا
دیکھ ہم تصویر غم بن کر مکمل ہو گئے
اس تگ و دو میں کہ ساری عمر ہو تیرے لیے
دوست ہم اپنے لیے گزرا ہوا پل ہو گئے
میں کھلے میدان میں یک لخت آ کر رک گیا
سامنے تھے ہی نہیں جو در مقفل ہو گئے
شہر سارا اس کی آنکھوں میں کہیں گم ہو گیا
اس کو جتنے دیکھنے والے تھے پاگل ہو گئے
ہم بہانے ڈھونڈتے تھے زندگی کے واسطے
تیرے آنے سے ہمارے مسئلے حل ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.