ہائے نیرنگ جنوں پر مرا قرباں ہونا
ہائے نیرنگ جنوں پر مرا قرباں ہونا
فصل گل دیکھ کے گھر کا مرے ویراں ہونا
چل گئی شرم و شرارت میں دم نظارہ
آئنہ دیکھ کے اس شوخ کا حیراں ہونا
اہل دل کا وہی ایماں ہے جسے کفر کہیں
عقل کافر کو ہوا جبر مسلماں ہونا
غم کے احساس کو بھولے سے سمجھ بیٹھے مجاز
میری ہستی کی حقیقت کا ہے عریاں ہونا
ہم تو سجدہ اسے کہتے ہیں کہ سر پھر نہ اٹھے
اور اٹھے بھی تو خاک رہ جاناں ہونا
داور حشر کے آگے بھی وفا نے روکا
اس سے دیکھا نہ گیا میرا پشیماں ہونا
حال دل پوچھتے ہی رنگ تغیر کیوں ہے
بات جب کچھ نہیں پھر کس لئے حیراں ہونا
میری ہستی کی حقیقت نہیں پوچھو دیوانؔ
فتنۂ حشر مجسم ہوا انساں ہونا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.