ہائے اس بے خود شباب کا رنگ
ہائے اس بے خود شباب کا رنگ
لال انگارہ سا شراب کا رنگ
ہو گیا خون حسرت دیدار
دے دیا اشک نے شہاب کا رنگ
اس کی خوش بو گلاب کی خوش بو
رنگ اس شوخ کا گلاب کا رنگ
ستیاناس ہو گیا دل کا
کیا کہوں اس جلے کباب کا رنگ
بجلیاں دشمنوں پہ گرتی ہیں
دیکھ کر میرے اضطراب کا رنگ
وہ سر شام سیر کو نکلے
پڑ گیا زرد آفتاب کا رنگ
اس کے رخ پر نکھر گئی سرخی
اللہ اللہ اس حجاب کا رنگ
ماند ہے رات دن ترے آگے
ماہتاب اور آفتاب کا رنگ
اتنی شوخی صفیؔ کسی میں کہاں
رنگ میں رنگ تو شراب کا رنگ
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 142)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.