حائل ہیں اشک راہ میں کیسے نظر ملے
حائل ہیں اشک راہ میں کیسے نظر ملے
بارش اگر تھمے تو مسافر کو گھر ملے
آئے چراغ شام لگا لوں گلے تجھے
دونوں کو یہ امید نہیں ہے سحر ملے
دور جدید میں جو بڑھی فاصلوں کی بات
جی چاہتا نہیں کہ نظر سے نظر ملے
اب تو جنوں کے ہاتھ سے پتھر نکل گئے
اب ہم بھی چاہتے ہیں کہ شیشہ کا گھر ملے
صولتؔ وہ کیا مقام تھا ساعت تھی کون سی
ٹھہرے ہوئے جہاں تمہیں شام و سحر ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.