حائل ہیں مری راہ میں یہ دیر و حرم کیوں
حائل ہیں مری راہ میں یہ دیر و حرم کیوں
بڑھتا ہوں تو ہر گام پہ رکتے ہیں قدم کیوں
جو حق کی حمایت میں نکل آتا ہے گھر سے
اس مرد مجاہد کو ہو اندیشۂ غم کیوں
یہ رہبر منزل ہیں نشاں ان سے ملے گا
راہوں سے مٹاتے ہو مرے نقش قدم کیوں
محفل کی نگاہیں تو ہیں مرکوز انہیں پر
خاموش نظر آتے ہیں آذر کے صنم کیوں
میں نے انہیں اپنا کہا اپنا ہی تو سمجھا
وہ چاہتے ہیں کرنا مرے سر کو قلم کیوں
جو بات بھی حق ہوگی وہی بات کہیں گے
منصف سے کریں ہم کوئی امید کرم کیوں
صد شکر کہ تو نے مجھے انسان بنایا
غم ہی مری قسمت ہے تو یہ بھی مجھے کم کیوں
قدرت نے تمہیں عیش و مسرت سے نوازا
مقصودؔ نظر آتے ہو بادیدۂ نم کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.