حاجت بناؤ کی نہیں تم کو شباب میں
حاجت بناؤ کی نہیں تم کو شباب میں
یوسف تمہیں تو ہو میاں اپنے حساب میں
آتے نہیں جو شرم کے مارے وہ خواب میں
یہ بھی کوئی حجاب ہے گوئیاں حجاب میں
رنڈی کے چھوڑنے کو جو کہتی ہوں چھیڑ کر
دیتے ہیں گالیاں مجھے ہنس کر جواب میں
فرمائشیں یہ سوت کو بھی بھیجنے لگے
ایسا مزہ ملا مرے دل کے کباب میں
سن سن کے بیگمیں بوا سب کھیلنے لگیں
عنقاؔ نے ریختی جو بجائی رباب میں
کیا خوش نصیب ہے وہ نگوڑی جہان میں
دم نکلے جس کا یاد شہہ بو تراب میں
رک رک کے اشک آنکھوں میں کیچڑ سے جم گئے
کائی ہے جا بجا مری چشم پر آب میں
کھا کر افیم سو نہ رہوں میں تو کیا کروں
رہتے ہیں آپ پینک افیون ناب میں
وہ جا کے شب کو پیچ لڑائیں جو سوت سے
کیوں کٹ نہ جاؤں میں بوا اس پیچ و تاب میں
عنقاؔ عدو سے کہہ دو کہ پشواز پہن لے
لائے جو رات ریختی کے وہ جواب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.