حاکم وقت کے اقبال سے کیا کیا نہ ہوا
حاکم وقت کے اقبال سے کیا کیا نہ ہوا
دل کے زخموں کا مگر کوئی مداوا نہ ہوا
سر پٹکتے ہی پھرے راہ کی تنہائی میں
اہل فن کے لئے دروازہ کوئی وا نہ ہوا
ظلمت شب میں کوئی راہبری کیا کرتا
ایک تارا بھی سر عرش ہمارا نہ ہوا
میں وہ اک ابر کا ٹکڑا ہوں کہ سب کے غم میں
میرا سایہ بھی مرے واسطے سایہ نہ ہوا
شہر کے غم میں پلٹ آیا ہوں ویرانوں سے
شوق بھی اپنا بہ اندازۂ صحرا نہ ہوا
اپنے احساس ستم ہی کی قسم ہے ہم کو
ہم نے دروازہ ہی توڑا ہے اگر وا نہ ہوا
دوسروں کے لئے مرنا ہی مسیحائی ہے
گرچہ اس عہد میں اس طرح سے جینا نہ ہوا
دو پہر زندگی دھوپوں میں جو تپتی ہی رہی
ایک کانٹا ہے کہ جس کا کوئی سایا نہ ہوا
رنگ و ملت کا مجھے ہوش کہاں سے انورؔ
میں تو خوشبوئے محبت سے ہوں دیوانہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.