حاکم وقت کی بیٹی سے محبت کر کے
حاکم وقت کی بیٹی سے محبت کر کے
کیا ملا تجھ کو قبیلے سے بغاوت کر کے
رات بھر آہٹیں تو خواب دریچوں پہ رہیں
دیکھ پھر بھاگ گئے خواب شرارت کر کے
تو نہ آئے گا تو اک پیکر نایاب ترا
میری آنکھوں میں اتر آئے گا ہجرت کر کے
پھول اب زخم کی تصویر نظر آتی ہے
میرے جذبوں کی رداؤں سے شکایت کر کے
میں نے ہر رنگ میں جینے کا ہنر سیکھا ہے
جینا چاہو تو جیو مجھ کو ملامت کر کے
اور ہیں کتنی لکیریں میں سفر کی دیکھوں
کتنے انجان سے رستوں کی مسافت کر کے
آج پھر سر کو جھکائے ہوئے گھر پر عابدؔ
تھک گیا خود کو غبار رہ وحشت کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.