حال دنیا میں ہوا رحم کے قابل اپنا
حال دنیا میں ہوا رحم کے قابل اپنا
نہ خسم اپنا ہے باجی نہ موا دل اپنا
کیسے کہتے ہو نہیں کوئی مقابل اپنا
اے جی سینے میں ٹٹولو تو ذرا دل اپنا
حوصلہ کیا کروں دکھلاؤں میں کیا دل اپنا
مردوا بھی تو ہو گوئیاں کسی قابل اپنا
وقت کی اپنے میں لیلیٰ ہوں وہ مجنوں گوئیاں
اور کیا چاہئے چھپ جائے گا ناول اپنا
اس سے زیادہ تو میں حبہ نہیں دینے کی انہیں
گھر میں بیٹھی وہ نکالا کریں فاضل اپنا
صبر بندی کا سمیٹا کئے مرتے مرتے
قبر میں ان کی فرشتہ نہ ہو نازل اپنا
چار کے کاندھے پہ بولی یہ بہشتی بی بی
پاؤں بھی گھر سے جو نکلا تو بہ مشکل اپنا
ایک سے لاکھ تک انکار نہیں کرنے کی
لا کے دکھلائیں تو مجھ کو وہ ذرا بل اپنا
کہیں آنکھوں سے نہ اوجھل کوئی تنکا ہو جائے
رکھیں اسباب نگاہوں میں وہ تل تل اپنا
ساسیں دنیا میں کہیں سچی ہوئی ہیں بیٹا
ہم بھی جھوٹے سہی دعویٰ بھی ہے باطل اپنا
رات چرائی تھی پھر اگلی محبت ان کی
مجھ کو پڑھ پڑھ کے سنایا کئے ناول اپنا
جونک پتھر میں نہیں لگتی ہے یہ سچ ہے مگر
کیسے کر لے کوئی تیرا سا موئے دل اپنا
ایک سے ایک زمانے میں پڑے ہیں شیداؔ
کیسے کہتے ہو نہیں کوئی مقابل اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.