حال بیداری میں رہ کر بھی میں خوابوں میں رہا
حال بیداری میں رہ کر بھی میں خوابوں میں رہا
جیسے پیاسا کوئی اک عمر سرابوں میں رہا
مری خوشبو سے معطر تھا گلستان وفا
خار مانند مرا یار گلابوں میں رہا
گفتگو تک رہی محدود ملاقات اپنی
مرا محبوب شب وصل حجابوں میں رہا
اب مجھے خاک نشینی کا شرف حاصل ہے
یہ الگ بات ہے کل تک میں نوابوں میں رہا
پیار ہی پیار تھا تحریر مرے خط میں مگر
جز شکایت نہیں کچھ اس کے جوابوں میں رہا
میں نے ہر حال میں پرواز کا سیکھا ہے ہنر
کٹ گئے پر مرے پھر بھی میں عقابوں میں رہا
عشق ثابت ہوا نقصان کا سودا عارفؔ
صرف گھاٹا ہی محبت کے حسابوں میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.