حال دل کچھ جو سر بزم کہا ہے میں نے
حال دل کچھ جو سر بزم کہا ہے میں نے
وہ یہ سمجھے ہیں کہ الزام دیا ہے میں نے
منہ تو پھیرا ہے کبھی یہ بھی تو سوچا ہوتا
تمہیں چاہا ہے تمہیں پیار کیا ہے میں نے
لا سکو گے سر پیشانی وہ تابانی و نور
تمہیں اشعار میں جو بخش دیا ہے میں نے
کیا کہیں سیکھ لیے ہیں نئے انداز فریب
باندھتے ہو نئے پیماں یہ سنا ہے میں نے
تم نے دنیا کی طرح آنکھ پھرائی ہے تو کیا
یہ بھی اک جبر اسی دل پہ سہا ہے میں نے
ضبط کی داد نہ دی کوئی زمانے نے مجھے
خون کا گھونٹ بہ ہر حال پیا ہے میں نے
یہ غم تلخیٔ دوراں یہ محبت کا جنوں
خوب یہ درد بھی اک مول لیا ہے میں نے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 395)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.