Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حال دل یار کو سنانا کیا

عالم فیض آبادی

حال دل یار کو سنانا کیا

عالم فیض آبادی

MORE BYعالم فیض آبادی

    حال دل یار کو سنانا کیا

    رو کے خود اس کو بھی رلانا کیا

    کھا رہے ہو قسم جوانی کی

    اس جوانی کا ہے ٹھکانا کیا

    لینا آٹھوں پہر تمہارا نام

    ساری دنیا کو بھول جانا کیا

    میرے دل ہی میں جب بسا ہے وہ

    پھر بھی اس کی گلی میں جانا کیا

    آج ہیں دوست اور کل دشمن

    ایسے لوگوں کا دوستانہ کیا

    کھل گیا جب کہ بے وفا ہے وہ

    پھر اسے اور آزمانا کیا

    بیج بوتے ہیں لوگ نفرت کے

    اٹھ گیا پیار کا زمانا کیا

    جن کی یادوں سے ان کی یاد آئے

    وہ جفائیں بھی بھول جانا کیا

    گر نہیں ہیں یہ کھیل الفت کے

    روٹھنا کیا ہے اور منانا کیا

    دل میں پھر گدگدی لگی اٹھنے

    فصل گل کا ہے یہ زمانا کیا

    قتل و غارت ہے اشک باری ہے

    دیکھا جاتا ہے یہ زمانہ کیا

    غم دوراں ہی کم نہ تھا اے دل

    اب غم عشق بھی اٹھانا کیا

    خود بخود جھک رہا ہے سر عالمؔ

    آ گیا اس کا آستانا کیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے