حال دل یار کو سنانا کیا
حال دل یار کو سنانا کیا
رو کے خود اس کو بھی رلانا کیا
کھا رہے ہو قسم جوانی کی
اس جوانی کا ہے ٹھکانا کیا
لینا آٹھوں پہر تمہارا نام
ساری دنیا کو بھول جانا کیا
میرے دل ہی میں جب بسا ہے وہ
پھر بھی اس کی گلی میں جانا کیا
آج ہیں دوست اور کل دشمن
ایسے لوگوں کا دوستانہ کیا
کھل گیا جب کہ بے وفا ہے وہ
پھر اسے اور آزمانا کیا
بیج بوتے ہیں لوگ نفرت کے
اٹھ گیا پیار کا زمانا کیا
جن کی یادوں سے ان کی یاد آئے
وہ جفائیں بھی بھول جانا کیا
گر نہیں ہیں یہ کھیل الفت کے
روٹھنا کیا ہے اور منانا کیا
دل میں پھر گدگدی لگی اٹھنے
فصل گل کا ہے یہ زمانا کیا
قتل و غارت ہے اشک باری ہے
دیکھا جاتا ہے یہ زمانہ کیا
غم دوراں ہی کم نہ تھا اے دل
اب غم عشق بھی اٹھانا کیا
خود بخود جھک رہا ہے سر عالمؔ
آ گیا اس کا آستانا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.