حال خود آگہی کب تجھ سے نہاں ہے ساقی
حال خود آگہی کب تجھ سے نہاں ہے ساقی
ظرف ہر چیز کا صورت سے عیاں ہے ساقی
فکر مستی ہی فقط تجھ کو گراں ہے ساقی
ورنہ ہستی کا مجھے ہوش کہاں ہے ساقی
پیکر حسن کی تصویر ہے میرے دم سے
دل ہے بیدار نظر میری جواں ہے ساقی
گرد ہے پیکر کونین کی خود آرائی
آج رگ رگ میں مئے ہوش رواں ہے ساقی
مدعا کہنے کو بیتاب ہوا بیٹھا ہوں
آخر انساں ہوں مرے منہ میں زباں ہے ساقی
جام و مینا ہیں ترے لطف و کرم کے مصحف
سرخیٔ مے میں یہی راز نہاں ہے ساقی
رنگ گل نغمۂ قلقل و فسوں کاری میں
تیری محفل کی ہر اک چیز جواں ہے ساقی
مدعی ہوش کے سب گم ہیں ترے جلووں میں
کس طرح سمجھے کوئی کون کہاں ہے ساقی
آج تک راز نہ اس منزل رنگیں کا کھلا
اک جہاں جس کی مسافت میں رواں ہے ساقی
بزم ظاہر سے تری شادؔ ہے عالم لیکن
دل پرکھنے کا وہ سامان کہاں ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.