Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حال پوشیدہ کھلا سامان عبرت دیکھ کر

منیر  شکوہ آبادی

حال پوشیدہ کھلا سامان عبرت دیکھ کر

منیر  شکوہ آبادی

MORE BYمنیر  شکوہ آبادی

    حال پوشیدہ کھلا سامان عبرت دیکھ کر

    پڑھ لیا قسمت کا لکھا لوح تربت دیکھ کر

    اس قدر بے خود ہوا آثار وحشت دیکھ کر

    آئینہ سے نام پوچھا اپنی صورت دیکھ کر

    دیکھیے محشر میں بھی صورت دکھائے یا نہیں

    صبح بھاگی ہے شب ہجراں کی ظلمت دیکھ کر

    جام کوثر دست ساقی میں نظر آیا مجھے

    اٹھ گیا آنکھوں کا پردہ ابر رحمت دیکھ کر

    رات دن کے مخمصے سے اے جنوں پائی نجات

    ابلق ایام بھاگا میری وحشت دیکھ کر

    تیرے کوچے میں ترا جلوہ نظر آیا مجھے

    صانع جنت کو دیکھا باغ جنت دیکھ کر

    منہ ہمارا جلوۂ دیدار کے لائق کہاں

    اپنی صورت دیکھتے ہیں تیری صورت دیکھ کر

    چار دیوار عناصر پر سفیدی پھر گئی

    آنکھیں روشن ہو گئیں تیری صباحت دیکھ کر

    وحشت دل حشر کے دن بھی رہے کاؤس طلب

    کانٹے ڈھونڈھے ہم نے صحرائے‌ قیامت دیکھ کر

    چہچہے بلبل کے آواز کف افسوس ہوں

    رنگ گل اڑ جائے میرا داغ حسرت دیکھ کر

    ابر ادھر آیا ادھر مے خواروں کا بیڑا ہے پار

    کشتیٔ مے مول کے دریائے رحمت دیکھ کر

    آنسو پونچھے یاد آیا جب جوانی کا مزا

    آنکھیں ملتے رہ گئے ہم خواب راحت دیکھ کر

    برہمن کعبہ میں آیا شیخ پہونچا دیر میں

    لوگ بے وحدت ہوئے ہیں تیری کثرت دیکھ کر

    ہر گھڑی آتی ہے کانوں میں یہ آواز جرس

    کون دنیا سے سفر کرتا ہے ساعت دیکھ کر

    نشہ کے اسباب تزئیں میں بھی نشہ ہے ضرور

    میری آنکھیں چڑھ گئیں مے خانہ کی چھت دیکھ کر

    اب نہیں نازک مزاجی سے توجہ کا دماغ

    اے اجل آنا کبھی ہنگام فرصت دیکھ کر

    وہ موحد ہوں نہ رکھا دوسرے سے اتحاد

    روح نے چھوڑا بدن کو ضد وحدت دیکھ کر

    خون بلبل سے مگر سینچا ہے باغ دہر کو

    ہم لہو برساتے ہیں پھولوں کی رنگت دیکھ کر

    تیرے بندے سر جھکاتے ہیں بتوں کے سامنے

    سجدے کرتا ہوں الٰہی تیری قدرت دیکھ کر

    زخمیٔ تیغ‌ تغافل پر نظر جمتی نہیں

    چشم سوزن بند ہوتی ہے جراحت دیکھ کر

    جی لگا کر یہ غزل کس طرح کہئے اے منیرؔ

    بجھ گیا دل کوچ منزل کی عزیمت دیکھ کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے