حال کیا پوچھتے ہو سوختہ سامانی کا
حال کیا پوچھتے ہو سوختہ سامانی کا
داغ سرمایہ ہوا زندگیٔ فانی کا
غرق دریائے ندامت ہوا طومار جرم
یہ تو ادنیٰ سا کرشمہ ہے پشیمانی کا
بعد مردن جو عناصر مرے بکھرے یا رب
عقدہ حل ہو گیا ہستی کی پریشانی کا
سنگ در بعض نے سنگ در مقصد سمجھا
یہ صلہ ہم کو ملا آپ کی دربانی کا
دیکھ کر میری پریشانیٔ تحریر کہا
یہ مرقع ہے یقیناً کسی دیوانی کا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 267)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.