حال نہ پوچھو روز و شب کا کوئی انوکھی بات نہیں
حال نہ پوچھو روز و شب کا کوئی انوکھی بات نہیں
دن کو کیسے رات کہیں ہم رات بھی اب تو رات نہیں
لگنے کو تو صحن چمن میں دونوں اچھے لگتے ہیں
کانٹوں میں جو اپنا پن ہے پھولوں میں وہ بات نہیں
دل سے بھلا تو دیں ہم ان کو لیکن اس کو کیا کیجے
صدیوں کی روداد بھلانا اپنے بس کی بات نہیں
گلشن گلشن شاخ و شجر پر روز نشیمن جلتے ہیں
کس نے کہا تھا موسم بدلا اگلے سے حالات نہیں
ایک ذرا سی بات پہ کیوں ہے اتنا ہنگامہ ممتازؔ
شیشۂ دل ہی تو ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں
- کتاب : Nuquush (Pg. 527)
- Author : Mohammad Tufail
- مطبع : Idara-e-Frog-e-Urdu, Lahore (1985,Issue No. 132)
- اشاعت : 1985,Issue No. 132
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.