حال پر میرے اے ناصح محترم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
حال پر میرے اے ناصح محترم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
میرے پہلو میں دل دل میں فرقت کا غم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
دل کو ترک تعلق تو منظور ہے یہ مگر کوشش ضبط سے دور ہے
مجھ پہ کرنے سے پہلے یہ تازہ ستم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
خود اصولوں کا اپنے پرستار ہوں باہمی تفرقوں سے میں بیزار ہوں
رند مشرب ہوں میں اہل دیر و حرم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
یوں نہ زلفوں کو شانوں پہ بکھرائیے ان کو سلجھائیے ان کو سلجھائیے
جان لیں گے کسی کی یہ زلفوں کے خم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
یوں کنارے پہ لیجے نہ انگڑائیاں یوں نہاتی ہیں پانی میں پرچھائیاں
اس کنارے پہ حیرت زدہ سے ہیں ہم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
آج وقت سحر اور بہ وقت اذاں میکدے کی طرف جا رہے ہو کہاں
کہہ رہے ہیں یہ سب آسیؔ محترم آپ کو کم سے کم سوچنا چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.