حال تیرے جگر فگاروں کا
حال تیرے جگر فگاروں کا
جیسے نقشہ مٹی بہاروں کا
ہم کو تو برق سے امید نہیں
ساتھ کچھ دے جو بے قراروں کا
آپ کیا بے نقاب آئے ہیں
نور کیوں اڑ گیا ستاروں کا
ہم نہ کہتے تھے آپ روئیں گے
چھوڑیئے ذکر بے قراروں کا
میرے چھالوں کی کسمپرسی پر
دل بھر آیا خود آج خاروں کا
میں اسی در کا ہوں غلام شفیعؔ
سر جہاں خم ہے تاجداروں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.