حالات اب سنورنے کے آثار بھی نہیں
حالات اب سنورنے کے آثار بھی نہیں
غم بے شمار ہیں کوئی غم خوار بھی نہیں
کیا کیا لکھوں میں شہر ستم کی روایتیں
اک دوسرے کا کوئی مددگار بھی نہیں
کشتی کا میری یارو نگہباں ہے کوئی اور
ہاتھوں میں میرے اس لئے پتوار بھی نہیں
کس کے قدم کو چوموں کسے پارسا کہوں
ہر شخص اب تو صاحب کردار بھی نہیں
اے شیخ تیری بات عجیب و غریب ہے
بھیگے ہیں ہونٹ اور گنہ گار بھی نہیں
میں کیسے مان لوں وہ مسیحائے وقت ہے
کردار اس کا لائق دستار بھی نہیں
اس کے لئے دعائیں نہ مانگی کہاں کہاں
لیکن قمرؔ وہ میرا طلب گار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.