حالات کے دریاؤں میں خطرے کے نشاں تک
حالات کے دریاؤں میں خطرے کے نشاں تک
چل پائیں گے کیا آپ مرے ساتھ وہاں تک
میں ملک بدر صبر بھی کر سکتی تھی لیکن
یہ دیکھنا تھا ظلم کی سرحد ہے کہاں تک
خوددار طبیعت کو گزرتی ہے گراں بار
جب تشنہ لبی جاتی ہے خود آب رواں تک
ہم جرأت اظہار کے اس دور سے گزرے
جس دور میں الفاظ کی کانٹی تھی زباں تک
تا حد نظر بہتا تھا اک سمت سمندر
اک سمت مگر پیاس سے اینٹھی تھی زباں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.