حالات کے ماروں سے یوں موج بلا الجھے
حالات کے ماروں سے یوں موج بلا الجھے
جیسے کہ چراغوں سے رہ رہ کے ہوا الجھے
کچھ نظم چمن بدلے ہنگامہ بھی ہو برپا
گر شعلہ بیانوں سے بے بس کی صدا الجھے
خوشبو ہو فضاؤں میں خوش رنگ نظارے ہوں
دامان گل تر سے جب باد صبا الجھے
دیوانے کی نظروں میں کیا چیز ہے جاں سوزی
کہہ دو نہ وفاؤں سے اب تیغ جفا الجھے
ہر شام اٹھاتی ہے سر تیرہ شبی اپنا
ہر رات اندھیرے سے شمعوں کی ضیا الجھے
یوں حرف نہ آ جائے گلشن میں بہاروں پر
اب اور نہ پھولوں سے کانٹوں کی ردا الجھے
کیا ہوگا ذرا سوچو ریشمؔ سر محفل جب
خوددار طبیعت سے گیسوئے انا الجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.