حالات کی تصویر بدل جائے تو اچھا
حالات کی تصویر بدل جائے تو اچھا
حاکم جو مرا خود ہی سنبھل جائے تو اچھا
یہ اس کا اہم پیار میں ڈھل جائے تو اچھا
رسی تو جلی بل بھی نکل جائے تو اچھا
بھڑکے ابھی کچھ اور یوں ہی کرانتی کی جوالا
کچھ دیر ابھی فیصلہ ٹل جائے تو اچھا
آندھی میں جو اک دیپ جلایا ہے کسی نے
بے کار نہ یہ اس کی پہل جائے تو اچھا
پھٹ جائیں نہ سنتاپ سے یہ تن کی شرائیں
آنکھوں سے لہو بن کے نکل جائے تو اچھا
انیائے نے بھر دی ہے بہت آگ دلوں میں
لنکا ہی کہیں اس میں جو جل جائے تو اچھا
تاریخ پہ تاریخ بدل دے نہ گواہی
منصف ہی عدالت کا بدل جائے تو اچھا
کھل جائے گا سب اس کے ہر اک شعر میں کیا ہے
لوگوں میں نہ یہ میری غزل جائے تو اچھا
سمبندہ نبھانے کو ہے سنواد ضروری
آلوکؔ اگر برف پگھل جائے تو اچھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.