حالات نے ڈھائے ہیں ستم اور طرح کے
حالات نے ڈھائے ہیں ستم اور طرح کے
اس دور کے انساں کو ہیں غم اور طرح کے
بڑھتا ہوں میں جب منزل ادراک سے آگے
ملتے ہیں ترے نقش قدم اور طرح کے
توڑو تو بدل لیتے ہیں یہ اور ہی پیکر
ہیں بت کدۂ دل میں صنم اور طرح کے
سو بار پڑھو پھر بھی معافی نہ کھلیں گے
مضموں ہیں مرے دل میں رقم اور طرح کے
سولی نظر آئے گی تو دل ناچ اٹھے گا
ہم آدمی ہیں اپنی قسم اور طرح کے
تاریخ میں اس دور کے انسان کے ہاتھوں
ہوتے ہیں کچھ احوال رقم اور طرح کے
اب ان سے نئے ذہن تعلق نہیں رکھتے
تعمیر ہوں اب دیر و حرم اور طرح کے
رکھا جو قدم راہ محبت میں تو جانا
پیچ اور طرح کے ہیں تو خم اور طرح کے
اب دل بھی ہنرؔ آپ نیا لائیں کہیں سے
اب شہر حسیناں میں ہیں غم اور طرح کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.