حالات سے سمجھوتا تو کرنا ہی پڑے گا
حالات سے سمجھوتا تو کرنا ہی پڑے گا
اس آگ کے دریا سے گزرنا ہی پڑے گا
تکمیل جنوں کے لئے اے بادیہ پیما
کچھ روز بیاباں میں ٹھہرنا ہی پڑے گا
بڑھتی چلی جاتی ہیں شر انگیزیاں اس کی
لگتا ہے ہمیں رن میں اترنا ہی پڑے گا
منظور نظر ہونا ہے تو اپنے لہو سے
ہم سب کو عروسانہ سنورنا ہی پڑے گا
قربانی و ایثار سے جانیں نہ چرائیں
جینے کی تمنا ہے تو مرنا ہی پڑے گا
جذبات کو اب صورت الفاظ و معانی
ہر صفحۂ ہستی پہ بکھرنا ہی پڑے گا
جو کلک تصور نے کبھی کھینچے تھے رہبرؔ
رنگ اب تمہیں ان خاکوں میں بھرنا ہی پڑے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.