حالت نہیں ہے ٹھیک ابھی گلستان کی
حالت نہیں ہے ٹھیک ابھی گلستان کی
آب و ہوا ہے بگڑی ہوئی اس جہان کی
عزت جو اس کو دیتی تھی دیتی نہیں ہے اب
تحقیر کر رہی ہے زمیں آسمان کی
موسم بہت ہے سخت یہ اس کو خبر نہیں
بیٹھا ہے فکر میں جو پرندہ اڑان کی
ہر سو چمن میں ہوتا ہے پھولوں کا قتل عام
اس پر نظر نہیں ہے مگر باغبان کی
پھیلانا ہم کو ہاتھ نہیں ہے میاں پسند
لیتے نہیں ہیں ہم تو کوئی چیز دان کی
صحرا میں کون ذکر الٰہی میں محو ہے
خوشبو یہاں ہے بکھری ہوئی زعفران کی
ان سے زمیں کے بارے میں کیا پوچھتے ہو تم
پوچھو قلندروں سے خبر آسمان کی
آواز سن کے میری وہ رک جائے گا قمرؔ
یہ بات ہو بھی سکتی ہے میرے گمان کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.