ہاں بکھرنے دے تسلی سے دل بسمل مجھے
ہاں بکھرنے دے تسلی سے دل بسمل مجھے
اے دھڑکتے دل ٹھہر جا مل گئی منزل مجھے
ابر نیساں چادر شفاف بر محمل مجھے
چاند کیا ہے بس کسی رخسار کا اک تل مجھے
زلزلے ہر سانس میں ہر ہر نفس کرب حیات
چین سے جینے نہ دے گا اضطراب دل مجھے
اب یہ میرے ذہن کا بدلاؤ ہے یا بے بسی
جانے کیوں وہ سنگ دل لگتا ہے دریا دل مجھے
سبز گہرے رنگ کی چادر لپیٹے کوہسار
خضر ساماں آ کبھی ان وادیوں میں مل مجھے
آزماتا ہے مگر یہ خوش نصیبی کم نہیں
اس نے سمجھا ہے جو اپنے پیار کے قابل مجھے
وقت آنے دے پسینہ آئے گا ہر موج کو
کیوں سمجھتا ہے کوئی کٹتا ہوا ساحل مجھے
سر ہتھیلی پر لئے جب میں سر مقتل گیا
دیکھتا تھا دم بخود خنجر بکف قاتل مجھے
فتنہ سامانی کے دن ساغر بلب شیشہ بدست
موت کا ساماں نہ ہو جائے تری محفل مجھے
آج بھی شاہد ہے بزمیؔ وادیٔ جبرالٹر
کشتیاں اپنی جلائیں تب ملا ساحل مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.