ہاں کبھی ہے کبھی ہے یار نہیں
ہاں کبھی ہے کبھی ہے یار نہیں
ہاں نہیں کا کچھ اعتبار نہیں
سر میں سودا عبث ہے دنیا کا
گھر کچھ ایسا یہ پائیدار نہیں
قاتل ابرو سے تیرے ڈرتے ہیں
ورنہ تیغ ایسی آبدار نہیں
سنگ طفلاں سے اس لئے ڈر ہے
سر شوریدہ پائیدار نہیں
چلے جاتے ہیں رہروان عدم
ساتھ والوں کا اعتبار نہیں
پھر کسی زلف کا ہوا سودا
بے سبب دل کو انتشار نہیں
ہم پئیں خود پلائے گر ساقی
عہد یاں ایسا استوار نہیں
ان کے قول و قرار کے ہاتھوں
کون دل ہے جو بے قرار نہیں
دیکھ کر تجھ کو ہے یہ سناٹا
دل بھی پہلو میں بے قرار نہیں
مشعل داغ ساتھ جائے گی
خوف تاریکیٔ مزار نہیں
دیکھیں کیا ہو میں ہوں برہنہ پا
بے خلش کوئی نوک خار نہیں
کس کے کہنے سے ترک مے طالبؔ
خام ہے شیخ پختہ کار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.